خاموشی تک تو ایک صدا لے گئی مجھے

خاموشی تک تو ایک صدا لے گئی مجھے

پھر اس سے آگے طبع رسا لے گئی مجھے

کیا آنکھ تھی کہ موج بقا کی طرح ملی

کیا موج تھی کہ مثل فنا لے گئی مجھے

مٹی کو چوم لینے کی حسرت ہی رہ گئی

ٹوٹا جو شاخ سے تو ہوا لے گئی مجھے

دشت جنوں سے آئی تھی بستی میں باد شوق

لوٹی تو اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے

اے جرات فرار ترا شکریہ کہ تو

رشتوں کے پیچ و خم سے بچا لے گئی مجھے

(592) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHamoshi Tak To Ek Sada Le Gai Mujhe In Urdu By Famous Poet Arshad Abdul Hamid. KHamoshi Tak To Ek Sada Le Gai Mujhe is written by Arshad Abdul Hamid. Enjoy reading KHamoshi Tak To Ek Sada Le Gai Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Abdul Hamid. Free Dowlonad KHamoshi Tak To Ek Sada Le Gai Mujhe by Arshad Abdul Hamid in PDF.