درد کی ساکت ندی پھر سے رواں ہونے کو ہے

درد کی ساکت ندی پھر سے رواں ہونے کو ہے

موج حیرت کا تماشا اب کہاں ہونے کو ہے

جو گراں بار سماعت تھا کبھی سب کے لیے

اب وہی کلمہ یہاں حسن بیاں ہونے کو ہے

کیوں کریں وہ اپنی قسمت کے ستارے کی تلاش

دسترس میں جن کے سارا آسماں ہونے کو ہے

مجھ کو اس منزل سے گزرے کتنی مدت ہو گئی

وقت میری جستجو میں اب جہاں ہونے کو ہے

تجربے کی آنچ پر ہر شے ہے یوں آتش بجاں

چاندنی بھی صورت برق تپاں ہونے کو ہے

آسماں ترشول اور غوری سے ہے سہما ہوا

فاختہ کا ذکر ایسے میں کہاں ہونے کو ہے

گھر میں ہے آب رواں تو برف ہے منجدھار میں

کچھ نہ پوچھو دہر میں اب کیا کہاں ہونے کو ہے

(761) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dard Ki Sakit Nadi Phir Se Rawan Hone Ko Hai In Urdu By Famous Poet Arshad Kamal. Dard Ki Sakit Nadi Phir Se Rawan Hone Ko Hai is written by Arshad Kamal. Enjoy reading Dard Ki Sakit Nadi Phir Se Rawan Hone Ko Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Kamal. Free Dowlonad Dard Ki Sakit Nadi Phir Se Rawan Hone Ko Hai by Arshad Kamal in PDF.