کچھ تو مل جائے کہیں دیدۂ پر نم کے سوا

کچھ تو مل جائے کہیں دیدۂ پر نم کے سوا

آنکھ سے ٹپکے وہی گریۂ ماتم کے سوا

گلشن زیست میں موسم کا بدلنا کیا ہے

کاش رک جائے کوئی درد کے موسم کے سوا

صبح کا وقت ہے کرنوں کو بتا دے کوئی

خوش ہیں گلشن میں سبھی قطرۂ شبنم کے سوا

وہ زمانے کا تغیر ہو کہ موسم کا مزاج

بے ضرر دونوں ہیں نیرنگی آدم کے سوا

ایسے طوفاں کی ہے تمہید یہ موجودہ سکوت

کچھ نہ جب ہوگا یہاں شورش پیہم کے سوا

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh To Mil Jae Kahin Dida-e-pur-nam Ke Siwa In Urdu By Famous Poet Arshad Kamal. Kuchh To Mil Jae Kahin Dida-e-pur-nam Ke Siwa is written by Arshad Kamal. Enjoy reading Kuchh To Mil Jae Kahin Dida-e-pur-nam Ke Siwa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Kamal. Free Dowlonad Kuchh To Mil Jae Kahin Dida-e-pur-nam Ke Siwa by Arshad Kamal in PDF.