افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں

افق کے خونیں دھندلکوں کا صبح نام نہیں

قدم بڑھا کہ یہ ساتھی ترا مقام نہیں

ابھی نہ دے مجھے اذن بہار اے ساقی

ابھی حیات ستاروں سے ہم کلام نہیں

ملا ہے اب کہیں صدیوں کے بعد مستوں کو

وہ مے کدہ کہ جہاں کوئی تشنہ کام نہیں

نہ عارضوں پہ شفق ہے نہ گیسوؤں میں شکن

یہ صبح و شام نہیں میرے صبح و شام نہیں

بہار دیر و حرم لے کے کیا کروں ناصح

یہ قافلے تو ابھی تک سحر مقام نہیں

قدم قدم پہ ہے درکار جہد و فکر و عمل

یہ زندگی ہے صدائے شکست جام نہیں

ابھی تو دامن شب میں سسک رہی ہے سحر

بڑھے چلو کہ ابھی ساعت قیام نہیں

(771) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ufuq Ke KHunin Dhundlakon Ka Subh Nam Nahin In Urdu By Famous Poet Arshi Bhopali. Ufuq Ke KHunin Dhundlakon Ka Subh Nam Nahin is written by Arshi Bhopali. Enjoy reading Ufuq Ke KHunin Dhundlakon Ka Subh Nam Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshi Bhopali. Free Dowlonad Ufuq Ke KHunin Dhundlakon Ka Subh Nam Nahin by Arshi Bhopali in PDF.