کچھ میں نے کہی ہے نہ ابھی اس نے سنی ہے

کچھ میں نے کہی ہے نہ ابھی اس نے سنی ہے

چتون ہے کہ تلوار لئے سر پہ کھڑی ہے

آنے کو ہے کوئی جو للک پھر سے ہوئی ہے

ڈوبے ہوئے سورج کی کرن پھوٹ رہی ہے

ہے پگھلی ہوئی آگ کہ جلتے ہوئے آنسو

لوکا وہیں اٹھا ہے جہاں بوند پڑی ہے

جب سکھ نہیں جینے میں تو اک روگ ہے جینا

سانس آئی ہے جب چوٹ کلیجے میں لگی ہے

کل کیا کہیں دیکھیں وہ بدلتی ہوئی چتون

سو آسرے ٹوٹے ہیں تو اک آس بندھی ہے

میں کچھ نہ کہوں اور وہ جو چاہے کہے جائیں

اب روکی ہوئی سانس گلا گھونٹ رہی ہے

کہنے کو تو آتی ہے انہیں ہاں بھی نہیں بھی

ہو جس پہ بھروسہ نہ وہی ہے نہ یہی ہے

ابھرے ہوے چھالے ہیں ہے روکا ہوا آنسو

بس بجھ چکی یہ آگ کہ پانی سے لگی ہے

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Maine Kahi Hai Na Abhi Usne Suni Hai In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Kuchh Maine Kahi Hai Na Abhi Usne Suni Hai is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Kuchh Maine Kahi Hai Na Abhi Usne Suni Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Kuchh Maine Kahi Hai Na Abhi Usne Suni Hai by Arzoo Lakhnavi in PDF.