معصوم نظر کا بھولا پن للچا کے لبھانا کیا جانے

معصوم نظر کا بھولا پن للچا کے لبھانا کیا جانے

دل آپ نشانہ بنتا ہے وہ تیر چلانا کیا جانے

کہہ جاتی ہے کیا وہ چین جبیں یہ آج سمجھ سکتے ہیں کہیں

کچھ سیکھا ہوا تو کام نہیں دل ناز اٹھانا کیا جانے

چٹکی جو کلی کوئل کوکی الفت کی کہانی ختم ہوئی

کیا کس نے کہی کیا کس نے سنی یہ بتا زمانہ کیا جانے

تھا دیر و حرم میں کیا رکھا جس سمت گیا ٹکرا کے پھرا

کس پردے کے پیچھے ہے شعلہ اندھا پروانہ کیا جانے

یہ زورا زوری عشق کی تھی فطرت ہی جس نے بدل ڈالی

جلتا ہوا دل ہو کر پانی آنسو بن جانا کیا جانے

سجدوں سے پڑا پتھر میں گڑھا لیکن نہ مٹا ماتھے کا لکھا

کرنے کو غریب نے کیا نہ کیا تقدیر بنانا کیا جانے

آنکھوں کی اندھی خود غرضی کاہے کو سمجھنے دے گی کبھی

جو نیند اڑا دے راتوں کی وہ خواب میں آنا کیا جانے

پتھر کی لکیر ہے نقش وفا آئینہ نہ جانو تلووں کا

لہرایا کرے رنگیں شعلہ دل پلٹے کھانا کیا جانے

جس نالے سے دنیا بے کل ہے وہ جلتے دل کی مشعل ہے

جو پہلا لوکا خود نہ سہے وہ آگ لگانا کیا جانے

ہم آرزوؔ آئے بیٹھے ہیں اور وہ شرمائے بیٹھے ہیں

مشتاق نظر گستاخ نہیں پردہ سرکانا کیا جانے

(890) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Masum Nazar Ka Bhola-pan Lalcha Ke Lubhana Kya Jaane In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Masum Nazar Ka Bhola-pan Lalcha Ke Lubhana Kya Jaane is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Masum Nazar Ka Bhola-pan Lalcha Ke Lubhana Kya Jaane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Masum Nazar Ka Bhola-pan Lalcha Ke Lubhana Kya Jaane by Arzoo Lakhnavi in PDF.