نو منزلہ بلڈنگ

زمیں کا رقص پیہم سرد لوہے کی نکیلی کیل، زنجیر کشش، شانے

اور اک نو منزلہ بلڈنگ

اور اس نو منزلہ بلڈنگ کو اپنے ناتواں شانوں کی باقی ماندہ قوت سے سنبھالے

اس فسردہ شہر کی سب سے بڑی فٹ پاتھ پر ٹانگیں پسارے

ہر گزرتے واہمے کو تکنے والا میں

یہ برفیلی ہوا تھی یا کوئی لمحہ

صبا رفتار لمحہ برق دم لمحہ

جو میری انگلیوں کے درمیاں سے خواب کی مانند گزرا

کیا مرور وقت جاری ہے؟

مرے لاغر بدن میں کون ناخن گاڑتا ہے؟

کیوں زمیں یخ بستہ زنبوروں میں میرے پانو جکڑے ہے

میں آخر کون ہوں؟ میں کون ہوں؟ اور نام....

میرا نام کیا ہے؟ کیا میں زندہ ہوں؟

میں زندہ ہوں میں زندہ ہوں میں اپنی چیخ سن سکتا ہوں

''اک پل کے لیے ٹھہرو بس اک پل کے لیے ٹھہرو

کہ اس نو منزلہ بلڈنگ سے اپنے ناتواں شانوں کو میں آزاد تو کر لوں''

میں کہتا ہوں میں سنتا ہوں

مگر وہ گریز پا لمحہ ہوا کے دوش پر اڑتا چلا جاتا ہے یہ نو منزلہ بلڈنگ

مرے مالک میں تنہا ہوں میں تنہا ہوں

مری جانب بڑے بے رحم سناٹوں میں لپٹی شام بڑھتی آ رہی ہے میں گرا جاتا ہوں

بولو! کیا میں لمحوں کی ایالیں اپنی مٹھی میں جکڑ لوں؟

کیا میں اس نو منزلہ بلڈنگ کو اپنے ناتواں شانوں سے نیچے پھینک دوں

اٹھ کر کھڑا ہو جاؤں

مگر میں نے....

مگر میں نے تو اس نو منزلہ بلڈنگ کی خاطر ناخنوں سے نیو کھودی تھی

(990) ووٹ وصول ہوئے

اسد محمد خاں کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Nau Manzila Building In Urdu By Famous Poet Asad Mohammad Khan. Nau Manzila Building is written by Asad Mohammad Khan. Enjoy reading Nau Manzila Building Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Mohammad Khan. Free Dowlonad Nau Manzila Building by Asad Mohammad Khan in PDF.