وراثت

جب اندھیرے سے میں ڈر جاتا ہوں اب بھی اکثر

تیری انگلی کو پکڑنے کا خیال آتا ہے

مسکراہٹ ہو یا آہیں یا خوشی کے آنسو

ہر اک احساس کی لذت میں سمایا ہے تو

جب ابھرتی ہے رسوئی سے رسیلی خوشبو

جب کسی پھول کے چہرہ پہ جمال آتا ہے

تیری انگلی کو پکڑنے کا خیال آتا ہے

میری آواز زباں اور مرا انداز بیاں

میرے احساس و خیالات نظریہ امکاں

تو نے ہی باندھے مرے ساتھ کے ساز و ساماں

پھر بھی گر من میں مرے کوئی وبال آتا ہے

تیری انگلی کو پکڑنے کا خیال آتا ہے

شمع امید لرزتی ہے سحر سے پہلے

جب اترتی ہے تھکن دل میں سفر سے پہلے

خون ہو جاتے ہیں ارمان اثر سے پہلے

راستے میں کوئی پیچیدہ سوال آتا ہے

تیری انگلی کو پکڑنے کا خیال آتا ہے

(773) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wirasat In Urdu By Famous Poet Ashok Lal. Wirasat is written by Ashok Lal. Enjoy reading Wirasat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ashok Lal. Free Dowlonad Wirasat by Ashok Lal in PDF.