اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے

اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے

لفظوں کی بیکرانی بستوں میں بھر گئی ہے

دیوار دل پہ اب تک ہم دیکھتے رہے ہیں

تصویر کس کی لٹکی کس کی اتر گئی ہے

اس کی گلی میں ہم پر پتھر برس پڑے تھے

جیسا گزر ہوا تھا ویسی گزر گئی ہے

جب ڈھونڈتے رہے تھے اتنی خبر نہیں تھی

ہم میں کدھر سے آئی دنیا کدھر گئی ہے

بھاگی تھی اک حسینہ باغوں کے شور و غل سے

اس کی بلا جوانی بچوں سے ڈر گئی ہے

ہے چل چلاؤ کیسا کیسا ہے آنا جانا

وہ شام جا چکی تھی اب وہ سحر گئی ہے

سینے کے بیچ ثاقبؔ ایسا ہے مرنا جینا

اک یاد جی اٹھی تھی اک یاد مر گئی ہے

(812) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ojhal Hui Nazar Se Be-baal-o-par Gai Hai In Urdu By Famous Poet Asif Saqib. Ojhal Hui Nazar Se Be-baal-o-par Gai Hai is written by Asif Saqib. Enjoy reading Ojhal Hui Nazar Se Be-baal-o-par Gai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asif Saqib. Free Dowlonad Ojhal Hui Nazar Se Be-baal-o-par Gai Hai by Asif Saqib in PDF.