ہنگامۂ ہستی سے گزر کیوں نہیں جاتے

ہنگامۂ ہستی سے گزر کیوں نہیں جاتے

رستے میں کھڑے ہو گئے گھر کیوں نہیں جاتے

مے خانے میں شکوہ ہے بہت تیرہ شبی کا

مے خانے میں با دیدۂ تر کیوں نہیں جاتے

اب جبہ و دستار کی وقعت نہیں باقی

رندوں میں بہ انداز دگر کیوں نہیں جاتے

جس شہر میں گمراہی عزیز دل و جاں ہو

اس شہر ملامت میں خضر کیوں نہیں جاتے

توشہ نہیں کوئی نسیم سحری کا

بے راحلہ و زاد سفر کیوں نہیں جاتے

شاید کہ شناسا ہو کوئی بے ہنری کا

کیوں ڈرتے ہو بازار ہنر کیوں نہیں جاتے

ہر لحظہ ہے جو سر کے لیے اک نئی ٹھوکر

اس ذلت ہر روز سے مر کیوں نہیں جاتے

ہم جس کے لیے زندہ ہیں با حال پریشاں

اب وہ بھی یہ کہتا ہے کہ مر کیوں نہیں جاتے

کیوں گوشۂ خلوت سے نکلتے نہیں اسلمؔ

بیٹھے ہیں جدھر لوگ ادھر کیوں نہیں جاتے

(709) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hangama-e-hasti Se Guzar Kyun Nahin Jate In Urdu By Famous Poet Aslam Farrukhi. Hangama-e-hasti Se Guzar Kyun Nahin Jate is written by Aslam Farrukhi. Enjoy reading Hangama-e-hasti Se Guzar Kyun Nahin Jate Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Farrukhi. Free Dowlonad Hangama-e-hasti Se Guzar Kyun Nahin Jate by Aslam Farrukhi in PDF.