جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا

جانتے تھے غم ترا دریا بھی تھا گہرا بھی تھا

ڈوبنے سے پیشتر سوچا بھی تھا سمجھا بھی تھا

آئنہ اے کاش تو اپنا بنا لیتا مجھے

فائدہ اس میں بہت تیرا بھی تھا میرا بھی تھا

اک عذاب جان تھی اس کی تنک خوئی مگر

ذائقہ اس درد کا میٹھا بھی تھا تیکھا بھی تھا

کیسے پڑھ لیتا میں اس چہرہ سے اپنا حال دل

وہ رخ جگنو صفت جلتا بھی تھا بجھتا بھی تھا

یوں کیا ہے مدتوں میں نے غزل کا مشغلہ

ایک تیرے نام کو لکھتا بھی تھا پڑھتا بھی تھا

دل کی راہوں میں بہ ہر صورت رہی اک روشنی

چاند تیرے درد کا بڑھتا بھی تھا گھٹتا بھی تھا

ہم نے تیرے عکس کو تقسیم کب ہونے دیا

آئنہ تو بارہا ٹوٹا بھی تھا بکھرا بھی تھا

جب وہ رخصت ہو گئے ہم سے تو یاد آیا ہمیں

ان سے اے اسرارؔ کچھ کہنا بھی تھا سننا بھی تھا

(800) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jaante The Gham Tera Dariya Bhi Tha Gahra Bhi Tha In Urdu By Famous Poet Asrarul Haq Asrar. Jaante The Gham Tera Dariya Bhi Tha Gahra Bhi Tha is written by Asrarul Haq Asrar. Enjoy reading Jaante The Gham Tera Dariya Bhi Tha Gahra Bhi Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrarul Haq Asrar. Free Dowlonad Jaante The Gham Tera Dariya Bhi Tha Gahra Bhi Tha by Asrarul Haq Asrar in PDF.