کوئی بھی خوش نہیں ہے اس خبر سے

کوئی بھی خوش نہیں ہے اس خبر سے

کہ دنیا جلد لوٹے گی سفر سے

میں صحرا میں سفینہ دیکھتا ہوں

سمندر کوئی گزرا ہے ادھر سے

سنبھالو اپنا حرف داد و تحسیں

میں کب ہوں مطمئن عرض ہنر سے

خطا ہے یہ جواز اپنی خطا کا

خطائیں ہوتی رہتی ہیں بشر سے

سبھوں میں خامیاں ہی دیکھتا ہے

وہ ہے محروم کیا حسن نظر سے

غضب کا آئے گا سیلاب یارو

کہ گزرا ہے بہت سا پانی سر سے

بلندی اتنی بھی اچھی نہیں ہے

اتارو اب عطاؔ کو دار پر سے

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Bhi KHush Nahin Hai Is KHabar Se In Urdu By Famous Poet Ata Abidi. Koi Bhi KHush Nahin Hai Is KHabar Se is written by Ata Abidi. Enjoy reading Koi Bhi KHush Nahin Hai Is KHabar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ata Abidi. Free Dowlonad Koi Bhi KHush Nahin Hai Is KHabar Se by Ata Abidi in PDF.