قریب سے نہ گزر انتظار باقی رکھ

قریب سے نہ گزر انتظار باقی رکھ

قرابتوں کا مگر اعتبار باقی رکھ

بکھرنا ہے تو فضا میں بکھیر دے خوشبو

حیا نظر میں قدم میں وقار باقی رکھ

ہمیں ہمارے ہی خوابوں سے کون روکے گا

کھینچا ہوا ہے جو خط حصار باقی رکھ

ترا وجود عبارت ہے خوش ادائی سے

کشیدہ قامتیٔ خوش گوار باقی رکھ

خزاں سے صلح برت کیونکہ وہ تو آئے گی

پھر اہتمام سے فصل بہار باقی رکھ

یہ کج کلاہ نئے وقت کے نہ ٹھہریں گے

کھنچی کمان مرے شہریار باقی رکھ

مٹے مٹے سے نقوش قدم ہیں کچھ باقی

یہ خوشبوؤں میں بسی رہ گزار باقی رکھ

یہ سرد و گرم جو ماحول کے تقاضے ہیں

بہ چشم نم نفس شعلہ بار باقی رکھ

تکان ہے تو سنبھل جا مگر نہ اونگھ کبھی

سفر کی دھول بدن کا غبار باقی رکھ

انا بکھیر نہ ہرگز بچا کے رکھ خود کو

ہر ایک در پہ نہ دامن پسار باقی رکھ

یہ نو طرازیٔ معنی بھی ایک شے ہے عتیقؔ

روایتوں سے بھی رشتے سنوار باقی رکھ

(876) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qarib Se Na Guzar Intizar Baqi Rakh In Urdu By Famous Poet Ateeq Asar. Qarib Se Na Guzar Intizar Baqi Rakh is written by Ateeq Asar. Enjoy reading Qarib Se Na Guzar Intizar Baqi Rakh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ateeq Asar. Free Dowlonad Qarib Se Na Guzar Intizar Baqi Rakh by Ateeq Asar in PDF.