سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے

سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے

عدو کو قافلہ سالار کرنا پڑتا ہے

گلے میں ڈالنی پڑتی ہیں دھجیاں اپنی

اور اپنی دھول کو دستار کرنا پڑتا ہے

بنانا پڑتا ہے سوچوں میں اک محل اور پھر

خود اپنے ہاتھ سے مسمار کرنا پڑتا ہے

نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے

خود اپنی ذات سے انکار کرنا پڑتا ہے

کوئی بھی مسئلہ پھر مسئلہ نہیں رہتا

ذرا ضمیر کو بیدار کرنا پڑتا ہے

بنانا پڑتا ہے اپنے بدن کو چھت اپنی

اور اپنے سائے کو دیوار کرنا پڑتا ہے

ہماری گردنیں مشروط ہیں سو ان کے لیے

سروں کو خم سر دربار کرنا پڑتا ہے

(775) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai In Urdu By Famous Poet Athar Nasik. Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai is written by Athar Nasik. Enjoy reading Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Athar Nasik. Free Dowlonad Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai by Athar Nasik in PDF.