میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے

میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے

پھر کس کا نام ہے جو ترے در پہ نقش ہے

پھینکا تھا ہم پہ جو کبھی اس کو اٹھا کے دیکھ

جو کچھ لہو میں تھا اسی پتھر پہ نقش ہے

شاید ادھر سے گزرا ہے اک بار تو کبھی

تیری نظر کا لمس جو منظر پہ نقش ہے

تیرا خیال مجھ سے گو مل کر بچھڑ گیا

اس کی مہک کا عکس مرے گھر پہ نقش ہے

میرے خطوں کو رکھ کے سرہانے وہ سو گیا

جاگا تو میرے جسم کا بستر پہ نقش ہے

اب اس میں جو بھی ڈالئے امرت سے کم نہیں

جو ان لبوں پہ تھا وہی ساغر پہ نقش ہے

جو زخم اک نظر سے ملا تھا وہ بھر گیا

دھندلا سا داغ روح کے پیکر پہ نقش ہے

خنجر چلا تھا مجھ پہ مگر معجزہ ہے یہ

قاتل کا اپنا خون ہی خنجر پہ نقش ہے

آزادؔ کون تھا جو تہوں میں اتر گیا

کس کی حیات ہے جو سمندر پہ نقش ہے

(748) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mera To Nam Ret Ke Sagar Pe Naqsh Hai In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Mera To Nam Ret Ke Sagar Pe Naqsh Hai is written by Azad Gulati. Enjoy reading Mera To Nam Ret Ke Sagar Pe Naqsh Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Mera To Nam Ret Ke Sagar Pe Naqsh Hai by Azad Gulati in PDF.