آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے

آنے والے حادثوں کے خوف سے سہمے ہوئے

لوگ پھرتے ہیں کہ جیسے خواب ہوں ٹوٹے ہوئے

صبح دیکھا تو نہ تھا کچھ پاس الجھن کے سوا

رات ہم بیٹھے رہے کس سوچ میں ڈوبے ہوئے

اپنے دکھ میں ڈوب کر وسعت ملی کیسی ہمیں

ہیں زمیں سے آسماں تک ہم ہی ہم پھیلے ہوئے

آج آئینے میں خود کو دیکھ کر یاد آ گیا

ایک مدت ہو گئی جس شخص کو دیکھے ہوئے

جسم کی دیوار گر جائے تو کچھ احساس ہو

اپنے اندر ہم پڑے ہیں کس قدر سمٹے ہوئے

کس سے پوچھیں رات بھر اپنے بھٹکنے کا سبب

سب یہاں ملتے ہیں جیسے نیند میں جاگے ہوئے

اس نگر کے جگمگاتے راستوں پر گھوم کر

ہم چلے آئے غموں کی دھول میں لپٹے ہوئے

جن کو اے آزادؔ بخشی تھی مہک ہم نے کبھی

اب وہی رستے ہمارے واسطے کانٹے ہوئے

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aane Wale Hadson Ke KHauf Se Sahme Hue In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Aane Wale Hadson Ke KHauf Se Sahme Hue is written by Azad Gulati. Enjoy reading Aane Wale Hadson Ke KHauf Se Sahme Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Aane Wale Hadson Ke KHauf Se Sahme Hue by Azad Gulati in PDF.