وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے

وہ تازہ دم ہیں نئے شعبدے دکھاتے ہوئے

عوام تھکنے لگے تالیاں بجاتے ہوئے

سنبھل کے چلنے کا سارا غرور ٹوٹ گیا

اک ایسی بات کہی اس نے لڑکھڑاتے ہوئے

ابھارتی ہوئی جذبات کو یہ تصویریں

یہ انقلاب ہمارے گھروں میں آتے ہوئے

اسی لیے کہ کہیں ان کا قد نہ گھٹ جائے

سلام کو بھی وہ ڈرتے ہیں ہاتھ اٹھاتے ہوئے

اس آدمی نے بہت قہقہے لگائے ہیں

یہ آدمی جو لرزتا ہے مسکراتے ہوئے

جوان ہو گئی اک نسل سنتے سنتے غزل

ہم اور ہو گئے بوڑھے غزل سناتے ہوئے

ہوا اجالا تو ہم ان کے نام بھول گئے

جو بجھ گئے ہیں چراغوں کی لو بڑھاتے ہوئے

یہی اصول ہے اصلاح حال کا اظہرؔ

کہ پرخلوص ہوں ہم خامیاں گناتے ہوئے

(952) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Taza-dam Hain Nae Shoabde Dikhate Hue In Urdu By Famous Poet Azhar Inayati. Wo Taza-dam Hain Nae Shoabde Dikhate Hue is written by Azhar Inayati. Enjoy reading Wo Taza-dam Hain Nae Shoabde Dikhate Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Inayati. Free Dowlonad Wo Taza-dam Hain Nae Shoabde Dikhate Hue by Azhar Inayati in PDF.