جلوہ دکھلائے جو وہ اپنی خود آرائی کا

جلوہ دکھلائے جو وہ اپنی خود آرائی کا

نور جل جائے ابھی چشم تماشائی کا

رنگ ہر پھول میں ہے حسن خود آرائی کا

چمن دہر ہے محضر تری یکتائی کا

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن

بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا

اف ترے حسن جہاں سوز کی پر زور کشش

نور سب کھینچ لیا چشم تماشائی کا

دیکھ کر نظم دوعالم ہمیں کہنا ہی پڑا

یہ سلیقہ ہے کسے انجمن آرائی کا

کل جو گلزار میں ہیں گوش بر آواز عزیزؔ

مجھ سے بلبل نے لیا طرز یہ شیوائی کا

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jalwa Dikhlae Jo Wo Apni KHud-arai Ka In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Jalwa Dikhlae Jo Wo Apni KHud-arai Ka is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Jalwa Dikhlae Jo Wo Apni KHud-arai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Jalwa Dikhlae Jo Wo Apni KHud-arai Ka by Aziz Lakhnavi in PDF.