پھل درختوں سے گرے تھے آندھیوں میں تھال بھر

پھل درختوں سے گرے تھے آندھیوں میں تھال بھر

میرے حصے میں مگر آئے نہیں رومال بھر

پہلے سارے پنچھیوں کو پر ملیں پرواز کے

پھر شکاری سے کہے کوئی کہ اپنا جال بھر

موسموں کی سختیاں تو بادلوں سی اڑ گئیں

آج بھی محفوظ کب ہے دل کا شیشہ بال بھر

دھند ہی چھائی رہی آنکھوں میں تم سے کیا کہیں

اب تو یارو ایک سا رہتا ہے موسم سال بھر

دھوپ کی من مانیوں پر مسکراتے تھے کبھی

ان تناور پیڑوں پر پتے بچے ہیں ڈال بھر

ایک شے کا نام جو بتلائے اس کا نام ہو

اپنی گلیوں میں نہیں ہے ممبئی سی چال بھر

اور ہم سے کیا تقاضہ ہے ترا عصر رواں

جان و تن کا نام ہے بس ہڈیوں پر کھال بھر

(771) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phal DaraKHton Se Gire The Aandhiyon Mein Thaal Bhar In Urdu By Famous Poet Badr Wasti. Phal DaraKHton Se Gire The Aandhiyon Mein Thaal Bhar is written by Badr Wasti. Enjoy reading Phal DaraKHton Se Gire The Aandhiyon Mein Thaal Bhar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Badr Wasti. Free Dowlonad Phal DaraKHton Se Gire The Aandhiyon Mein Thaal Bhar by Badr Wasti in PDF.