بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی

لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار

بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی

اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو

کہ طبیعت مری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی

عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا

تاب تجھ میں مہ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی

اب کی جو راہ محبت میں اٹھائی تکلیف

سخت ہوتی ہمیں منزل کبھی ایسی تو نہ تھی

پائے کوباں کوئی زنداں میں نیا ہے مجنوں

آتی آواز سلاسل کبھی ایسی تو نہ تھی

نگہ یار کو اب کیوں ہے تغافل اے دل

وہ ترے حال سے غافل کبھی ایسی تو نہ تھی

چشم قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن

جیسی اب ہو گئی قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی

کیا سبب تو جو بگڑتا ہے ظفرؔ سے ہر بار

خو تری حور شمائل کبھی ایسی تو نہ تھی

(986) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baat Karni Mujhe Mushkil Kabhi Aisi To Na Thi In Urdu By Famous Poet Bahadur Shah Zafar. Baat Karni Mujhe Mushkil Kabhi Aisi To Na Thi is written by Bahadur Shah Zafar. Enjoy reading Baat Karni Mujhe Mushkil Kabhi Aisi To Na Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bahadur Shah Zafar. Free Dowlonad Baat Karni Mujhe Mushkil Kabhi Aisi To Na Thi by Bahadur Shah Zafar in PDF.