نہ دو دشنام ہم کو اتنی بد خوئی سے کیا حاصل

نہ دو دشنام ہم کو اتنی بد خوئی سے کیا حاصل

تمہیں دینا ہی ہوگا بوسہ خم روئی سے کیا حاصل

دل آزاری نے تیری کر دیا بالکل مجھے بیدل

نہ کر اب میری دل جوئی کہ دل جوئی سے کیا حاصل

نہ جب تک چاک ہو دل پھانس کب دل کی نکلتی ہے

جہاں ہو کام خنجر کا وہاں سوئی سے کیا حاصل

برائی یا بھلائی گو ہے اپنے واسطے لیکن

کسی کو کیوں کہیں ہم بد کہ بدگوئی سے کیا حاصل

نہ کر فکر خضاب اے شیخ تو پیری میں جانے دے

جواں ہونا نہیں ممکن سیہ روئی سے کیا حاصل

چڑھائے آستیں خنجر بکف وہ یوں جو پھرتا ہے

اسے کیا جانے ہے اس عربدہ جوئی سے کیا حاصل

عبث پنبہ نہ رکھ داغ دل سوزاں پہ تو میرے

کہ انگارے پہ ہوگا چارہ گر روئی سے کیا حاصل

شمیم زلف ہو اس کی تو ہو فرحت مرے دل کو

صبا ہووے گا مشک چیں کی خوشبوئی سے کیا حاصل

نہ ہووے جب تلک انساں کو دل سے میل یک جانب

ظفرؔ لوگوں کے دکھلانے کو یکسوئی سے کیا حاصل

(697) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Do Dushnam Hum Ko Itni Bad-KHui Se Kya Hasil In Urdu By Famous Poet Bahadur Shah Zafar. Na Do Dushnam Hum Ko Itni Bad-KHui Se Kya Hasil is written by Bahadur Shah Zafar. Enjoy reading Na Do Dushnam Hum Ko Itni Bad-KHui Se Kya Hasil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bahadur Shah Zafar. Free Dowlonad Na Do Dushnam Hum Ko Itni Bad-KHui Se Kya Hasil by Bahadur Shah Zafar in PDF.