مرے کچھ بھی کہے کو کاٹتا ہے

مرے کچھ بھی کہے کو کاٹتا ہے

وہ اپنے دائرے کو کاٹتا ہے

میں اس بازار کے قابل نہیں ہوں

یہاں کھوٹا کھرے کو کاٹتا ہے

اداس آنکھیں پہنتی ہیں ہنسی کو

پھر آنسو قہقہے کو کاٹتا ہے

نہ مجھ کو ہیں قبول اپنی خطائیں

نہ وہ اپنے لکھے کو کاٹتا ہے

توجہ چاہتا ہے غم پرانا

سو رہ رہ کر نئے کو کاٹتا ہے

وہی آنسو وہی ماضی کے قصے

جسے دیکھو کٹے کو کاٹتا ہے

(663) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Kuchh Bhi Kahe Ko KaTta Hai In Urdu By Famous Poet Bakul Dev. Mere Kuchh Bhi Kahe Ko KaTta Hai is written by Bakul Dev. Enjoy reading Mere Kuchh Bhi Kahe Ko KaTta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bakul Dev. Free Dowlonad Mere Kuchh Bhi Kahe Ko KaTta Hai by Bakul Dev in PDF.