بہت ہے ایک نظر

قدم قدم پہ مجھے یہ خیال آتا ہے

تری نظر کا سہارا ملے تو کیا کم ہے!

خزاں میں رہ کے بہاروں کی آرزو نہ کروں

جو زخم دل بھی مہک کر کھلے تو کیا کم ہے!

ہزار چاک ہیں دامان زندگی کے مگر

جو ایک چاک گریباں سلے تو کیا کم ہے!

تمام تیرہ منازل سے میں گزر جاؤں

جو ایک شمع محبت جلے تو کیا کم ہے!

وہ گیت جو مرے ہونٹوں پہ آ نہیں سکتا

وہ اشک غم کے سہارے ڈھلے تو کیا کم ہے!

رہ حیات میں دیوانگی کی منزل پر

سنبھل سنبھل دل ناداں چلے تو کیا کم ہے!

یہ گومتی یہ اودھ کی حسین رقاصہ

میں سوچتا ہوں اسے راز داں بنا ڈالوں

فضا پہ سرمئی آنچل اڑھا کے دور تلک

اسی زمیں پہ نیا آسماں بنا ڈالوں

یہ میرے اشک محبت کے پاسدار بھی ہیں

بہت ہے ایک نظر بھی جو غم کی محرم ہو

میں اس نظر سے نیا آستاں بنا ڈالوں

قدم قدم پہ مجھے یہ خیال آتا ہے

تری نظر کا سہارا ملے تو کیا کم ہے!

(859) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Hai Ek Nazar In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. Bahut Hai Ek Nazar is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading Bahut Hai Ek Nazar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad Bahut Hai Ek Nazar by Baqar Mehdi in PDF.