شور دریا ہے کہانی میری

شور دریا ہے کہانی میری

پانی اس کا ہے روانی میری

کچھ زیادہ ہی بھلی لگتی ہے

مجھ کو تصویر پرانی میری

جب بھی ابھرا ترا مہتاب خیال

کھل اٹھی رات کی رانی میری

بڑھ کے سینے سے لگا لیتا ہوں

جیسے ہر غم ہو نشانی میری

مہرباں مجھ پہ ہے اک شاخ گلاب

کیسے مہکے نہ جوانی میری

پھر ترے ذکر کی سرسوں پھولی

پھر غزل ہو گئی دھانی میری

کچھ تو اعمال برے تھے اپنے

کچھ ستاروں نے نہ مانی میری

لکھی جائے گی ترے برف کے نام

جو تمنا ہوئی پانی میری

تم نے جو بھی کہا میں نے مانا

تم نے اک بات نہ مانی میری

مختصر بات تھی جلدی بھی تھی کچھ

اس پہ کچھ زود بیانی میری

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shor-e-dariya Hai Kahani Meri In Urdu By Famous Poet Baqar Naqvi. Shor-e-dariya Hai Kahani Meri is written by Baqar Naqvi. Enjoy reading Shor-e-dariya Hai Kahani Meri Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Naqvi. Free Dowlonad Shor-e-dariya Hai Kahani Meri by Baqar Naqvi in PDF.