کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے

کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے

وہ دریا کیا دریا جو ساگر کو پانی دے

شعر سنا کوئی ایسا جس سے لگے بدن میں آگ

نیند اڑ جائے جس سے ایسی کوئی کہانی دے

سوکھ رہے ہیں باغ بغیچے نہریں ریت ہوئیں

اے موسم کے مالک اک موسم بارانی دے

خود بنوائے محل دو محلے ہم کو سنائے حدیث

خود تو پہنے عبا قبا ہم کو عریانی دے

توڑ گئی دم آخر پیاسی رات اماوس کی

پیارے سورج اب تو اپنے چاند کو پانی دے

کون سنے گا تیرا قصہ رونے دھونے کا

لیلیٰ مجنوں شامل کر کوئی راجا رانی دے

اب تک تم نے باقرؔ ایسے کون سے کام کیے

کس امید پہ مالک تم کو نئی جوانی دے

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khet Se Bach Kar Guzre Basti Ko Virani De In Urdu By Famous Poet Baqar Naqvi. Khet Se Bach Kar Guzre Basti Ko Virani De is written by Baqar Naqvi. Enjoy reading Khet Se Bach Kar Guzre Basti Ko Virani De Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Naqvi. Free Dowlonad Khet Se Bach Kar Guzre Basti Ko Virani De by Baqar Naqvi in PDF.