سامنے سب کے نہ بولیں گے ہمارا کیا ہے

سامنے سب کے نہ بولیں گے ہمارا کیا ہے

چھپ کے تنہائی میں رو لیں گے ہمارا کیا ہے

گلشن عشق میں ہر پھول تمہارا ہی سہی

ہم کوئی خار چبھو لیں گے ہمارا کیا ہے

عمر بھر کون رہے ابر کرم کا محتاج

داغ دل اشکوں سے دھو لیں گے ہمارا کیا ہے

ہاتھ آیا نہ اگر دست حنائی تیرا

انگلیاں خوں میں ڈبو لیں گے ہمارا کیا ہے

تم نے محلوں کے علاوہ نہیں دیکھا کچھ بھی

ہم تو فٹ پاتھ پہ سو لیں گے ہمارا کیا ہے

اپنی منزل تو سرابوں کا سفر ہے باقیؔ

ہم کسی راہ پہ ہو لیں گے ہمارا کیا ہے

(854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samne Sab Ke Na Bolenge Hamara Kya Hai In Urdu By Famous Poet Baqi Ahmad Puri. Samne Sab Ke Na Bolenge Hamara Kya Hai is written by Baqi Ahmad Puri. Enjoy reading Samne Sab Ke Na Bolenge Hamara Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqi Ahmad Puri. Free Dowlonad Samne Sab Ke Na Bolenge Hamara Kya Hai by Baqi Ahmad Puri in PDF.