گھر سے نکلے اگر ہم بہک جائیں گے

گھر سے نکلے اگر ہم بہک جائیں گے

وہ گلابی کٹورے چھلک جائیں گے

ہم نے الفاظ کو آئنہ کر دیا

چھپنے والے غزل میں چمک جائیں گے

دشمنی کا سفر اک قدم دو قدم

تم بھی تھک جاؤ گے ہم بھی تھک جائیں گے

رفتہ رفتہ ہر اک زخم بھر جائے گا

سب نشانات پھولوں سے ڈھک جائیں گے

نام پانی پہ لکھنے سے کیا فائدہ

لکھتے لکھتے ترے ہاتھ تھک جائیں گے

یہ پرندے بھی کھیتوں کے مزدور ہیں

لوٹ کے اپنے گھر شام تک جائیں گے

دن میں پریوں کی کوئی کہانی نہ سن

جنگلوں میں مسافر بھٹک جائیں گے

(1084) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghar Se Nikle Agar Hum Bahak Jaenge In Urdu By Famous Poet Bashir Badr. Ghar Se Nikle Agar Hum Bahak Jaenge is written by Bashir Badr. Enjoy reading Ghar Se Nikle Agar Hum Bahak Jaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashir Badr. Free Dowlonad Ghar Se Nikle Agar Hum Bahak Jaenge by Bashir Badr in PDF.