وہ صورت گرد غم میں چھپ گئی ہو

وہ صورت گرد غم میں چھپ گئی ہو

بہت ممکن یہ وہ ہی آدمی ہو

میں ٹھہرا آبشار شہر پر فن

گھنے جنگل کی تم بہتی ندی ہو

بہت مصروف ہے انگشت نغمہ

مگر تم تو ابھی تک بانسری ہو

مری آنکھوں میں ریگستاں بسے ہیں

کوئی ایسے میں ساون کی جھڑی ہو

دیا جو بجھ چکا ہے پھر جلانا

بہت محسوس جب میری کمی ہو

یہ شب جیسے کوئی بے ماں کی بچی

اکیلے روتے روتے سو گئی ہو

وہ دریا میں نہانا چاندنی کا

کہ چاندی جیسے گھل کر بہہ رہی ہو

کہانی کہنے والے کہہ رہے ہیں

مگر جانے وہی جس پر پڑی ہو

میاں! دیوان کا مت رعب ڈالو

پڑھو کوئی غزل جو واقعی ہو

غزل وہ مت سنانا ہم کو شاعر

جو بے حد سامعیں میں چل چکی ہو

(900) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Surat Gard-e-gham Mein Chhup Gai Ho In Urdu By Famous Poet Bashir Badr. Wo Surat Gard-e-gham Mein Chhup Gai Ho is written by Bashir Badr. Enjoy reading Wo Surat Gard-e-gham Mein Chhup Gai Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashir Badr. Free Dowlonad Wo Surat Gard-e-gham Mein Chhup Gai Ho by Bashir Badr in PDF.