ہم جیسے تیغ ظلم سے ڈر بھی گئے تو کیا

ہم جیسے تیغ ظلم سے ڈر بھی گئے تو کیا

کچھ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں سر بھی گئے تو کیا

اٹھتی رہیں گی درد کی ٹیسیں تمام عمر

ہیں زخم تیرے ہاتھ کے بھر بھی گئے تو کیا

ہیں کون سے بہار کے دن اپنے منتظر

یہ دن کسی طرح سے گزر بھی گئے تو کیا

اک مکر ہی تھا آپ کا ایفائے عہد بھی

اپنے کہے سے آج مکر بھی گئے تو کیا

ہم تو اسی طرح سے پھریں گے خراب حال

یہ شعر تیرے دل میں اتر بھی گئے تو کیا

باصرؔ تمہیں یہاں کا ابھی تجربہ نہیں

بیمار ہو؟ پڑے رہو، مر بھی گئے تو کیا

(756) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Jaise Tegh-e-zulm Se Dar Bhi Gae To Kya In Urdu By Famous Poet Basir Sultan Kazmi. Hum Jaise Tegh-e-zulm Se Dar Bhi Gae To Kya is written by Basir Sultan Kazmi. Enjoy reading Hum Jaise Tegh-e-zulm Se Dar Bhi Gae To Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Basir Sultan Kazmi. Free Dowlonad Hum Jaise Tegh-e-zulm Se Dar Bhi Gae To Kya by Basir Sultan Kazmi in PDF.