کب تک کریں گے جبر دل ناصبور پر

کب تک کریں گے جبر دل ناصبور پر

موسیٰ تو جا کے بیٹھ رہے کوہ طور پر

کوئی مجھے بتائے کہ اب کیا جواب دوں

وہ مجھ سے عذر کرتے ہیں میرے قصور پر

طالب ہیں جو ترے انہیں جنت سے کیا غرض

پڑتی نہیں ہے آنکھ شہیدوں کی حور پر

جلوہ دکھائیے ہمیں بس عذر ہو چکا

جلنے کے واسطے نہیں آئے ہیں طور پر

زاہد بھی اس زمانے کے عاشق مزاج ہیں

جیتے ہیں اس کو دیکھ کے مرتے ہیں حور پر

گھر کر گئیں نہ دل میں مری خاکساریاں

نازاں تھے آپ بھی بہت اپنے غرور پر

بخشے گئے نہ ہم سے جو دو چار بادہ خوار

بھنکیں گی مکھیاں ہیں شراب طہور پر

کچھ شوخیوں کے رنگ بھی بیتابیوں میں ہیں

کس کی نظر پڑی ہے دل ناصبور پر

زاہد کی طرح ہم کو بھی جنت کی ہے تلاش

اپنا بھی آ گیا ہے دل اک رشک حور پر

رکھے کہیں یہ شوق رہائی مجھے نہ قید

تڑپا اگر یہیں تو رہیں گے ضرور پر

بیخودؔ نہ ڈھونڈ کوئی وسیلہ نجات کا

یہ منحصر ہے رحمت رب غفور پر

(1082) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Tak Karenge Jabr Dil-e-na-subur Par In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. Kab Tak Karenge Jabr Dil-e-na-subur Par is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading Kab Tak Karenge Jabr Dil-e-na-subur Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad Kab Tak Karenge Jabr Dil-e-na-subur Par by Bekhud Dehlvi in PDF.