پچھتاؤگے پھر ہم سے شرارت نہیں اچھی

پچھتاؤگے پھر ہم سے شرارت نہیں اچھی

یہ شوخ نگاہی دم رخصت نہیں اچھی

سچ یہ ہے کہ گھر سے ترے جنت نہیں اچھی

حوروں کی ترے سامنے صورت نہیں اچھی

بھولے سے کہا مان بھی لیتے ہیں کسی کا

ہر بات میں تکرار کی عادت نہیں اچھی

کیوں کل کی طرح وصل میں تشویش ہے اتنی

تم آج بھی کہہ دو کہ طبیعت نہیں اچھی

جب اتنی سمجھ ہے تو سمجھ کیوں نہیں جاتے

میں بھی یہی کہتا ہوں کہ حجت نہیں اچھی

حوروں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا

کیوں اب بھی کہوگے تری نیت نہیں اچھی

پہنچا ہے قیامت میں بھی افسانۂ الفت

اتنی بھی کسی بات کی شہرت نہیں اچھی

ہم عیب سمجھتے ہیں ہر اک اپنے ہنر کو

کیا کیجئے مجبور ہیں قسمت نہیں اچھی

مل آئیے دیکھ آئیے آج آپ بھی جا کر

بیخودؔ کی کئی روز سے حالت نہیں اچھی

(963) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pachhtaoge Phir Humse Shararat Nahin Achchhi In Urdu By Famous Poet Bekhud Dehlvi. Pachhtaoge Phir Humse Shararat Nahin Achchhi is written by Bekhud Dehlvi. Enjoy reading Pachhtaoge Phir Humse Shararat Nahin Achchhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bekhud Dehlvi. Free Dowlonad Pachhtaoge Phir Humse Shararat Nahin Achchhi by Bekhud Dehlvi in PDF.