جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں

جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں

شمس و قمر یہ دونوں بھکاری حسن کے تیرے پھرتے ہیں

مدت سے ہے اختر طالع ماہ جبیں بن گردش میں

کھول تو باہمن پوتھی اپنی کب دن میرے پھرتے ہیں

پنڈت پوچھو ہاتھ دکھاؤ فال کھلاؤ کوئی پر

دن جو ہوں برگشتہ اپنے کس کے پھیرے پھرتے ہیں

عقل و فراست سلب ہوئے سب ہائے جنوں رے وائے جنوں

گلیوں گلیوں لڑکے ہم کو گھیرے گھیرے پھرتے ہیں

یوں کاندھے پر زلفیں اس کی بل کھاتی ہیں وقت خرام

مار سیہ کو ڈال گلے میں جیسے سپیرے پھرتے ہیں

جوگ لیا آشفتہؔ ہم نے دیکھ لٹک ان زلفوں کی

گلیوں گلیوں حال پریشاں بال بکھیرے پھرتے ہیں

(665) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jam-e-gadai Hath Mein Le Nit Sanj-sawere Phirte Hain In Urdu By Famous Poet Bhure Khan Ashufta. Jam-e-gadai Hath Mein Le Nit Sanj-sawere Phirte Hain is written by Bhure Khan Ashufta. Enjoy reading Jam-e-gadai Hath Mein Le Nit Sanj-sawere Phirte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bhure Khan Ashufta. Free Dowlonad Jam-e-gadai Hath Mein Le Nit Sanj-sawere Phirte Hain by Bhure Khan Ashufta in PDF.