کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو

کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو

جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو

مطلب کی کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں

مطلب کی پوچھتے ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو

آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی

اپنے کیے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو

پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اجاڑ کر

اس گھر میں اور کون ہے مہماں تمہیں تو ہو

اک روز رنگ لائیں گی یہ مہربانیاں

ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تمہیں تو ہو

دل دار و دل فریب دل آزار و دل ستاں

لاکھوں میں ہم کہیں گے کہ ہاں ہاں تمہیں تو ہو

کرتے ہو داغؔ دور سے بت خانے کو سلام

اپنی طرح کے ایک مسلماں تمہیں تو ہو

(959) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahte Hain Jis Ko Hur Wo Insan Tumhin To Ho In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Kahte Hain Jis Ko Hur Wo Insan Tumhin To Ho is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Kahte Hain Jis Ko Hur Wo Insan Tumhin To Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Kahte Hain Jis Ko Hur Wo Insan Tumhin To Ho by Dagh Dehlvi in PDF.