کیا طرز کلام ہو گئی ہے

کیا طرز کلام ہو گئی ہے

ہر بات پیام ہو گئی ہے

کچھ زہر نہ تھی شراب انگور

کیا چیز حرام ہو گئی ہے

آگے تو نہیں نہیں سنی تھی

اب تکیہ کلام ہو گئی ہے

جاتے جاتے پیام بر کو

ہر صبح سے شام ہو گئی ہے

اب دیکھیے مشق پائمالی

تعریف خرام ہو گئی ہے

پہنچے ہیں جب اس کی بزم میں ہم

مجلس ہی تمام ہو گئی ہے

عالم کو ہے دعوی محبت

یہ خاص بھی عام ہو گئی ہے

اس بت کے ہمیں نہیں ہیں بندے

مخلوق غلام ہو گئی ہے

برباد نہ ہوگی تیری الفت

تجویز مقام ہو گئی ہے

جاگیر جنوں کی قیس کے بعد

اب داغؔ کے نام ہو گئی ہے

(983) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Kya Tarz-e-kalam Ho Gai Hai by Dagh Dehlvi in PDF.