شب وصل ضد میں بسر ہو گئی

شب وصل ضد میں بسر ہو گئی

نہیں ہوتے ہوتے سحر ہو گئی

نگہ غیر پر بے اثر ہو گئی

تمہاری نظر کو نظر ہو گئی

کسک دل میں پھر چارہ گر ہو گئی

جو تسکیں پہر دوپہر ہو گئی

لگاتے ہیں دل اس سے اب ہار جیت

ادھر ہو گئی یا ادھر ہو گئی

جواب ان کی جانب سے دینے لگا

یہ جرأت تجھے نامہ بر ہو گئی

برے حال سے یا بھلے حال سے

تمہیں کیا ہماری بسر ہو گئی

میسر ہمیں خواب راحت کہاں

ذرا آنکھ جھپکی سحر ہو گئی

جفا پر وفا تو کروں سوچ لو

تمہیں مجھ سے الفت اگر ہو گئی

نگاہ ستم میں کچھ ایجاد ہو

کہ یہ تو پرانی نظر ہو گئی

تسلی مجھے دے کے جاتے تو ہو

مبادا جو جوع دگر ہو گئی

کہیں حسن سے بھی ہے کاہیدگی

نہ ہونے کے قابل کمر ہو گئی

شب وصل ایسی کھلی چاندنی

وہ گھبرا کے بولے سحر ہو گئی

کہی زندگی بھر کی شب واردات

مری روح پیغام بر ہو گئی

کہو کیا کروگے مرے وصل کی

جو مشہور جھوٹی خبر ہو گئی

غم ہجر سے داغؔ مجھ کو نجات

یقیں تھا نہ ہوگی مگر ہو گئی

(1943) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-wasl Zid Mein Basar Ho Gai In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Shab-e-wasl Zid Mein Basar Ho Gai is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Shab-e-wasl Zid Mein Basar Ho Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Shab-e-wasl Zid Mein Basar Ho Gai by Dagh Dehlvi in PDF.