خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے

خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے

ہاتھ بس کاسۂ گدائی ہے

بوریا بھی نہیں اسے درکار

جس کے تئیں شوق بے ریائی ہے

گل سب ہنستے ہیں بزم گلشن میں

عشق بلبل مگر ریائی ہے

جلد جاتی ہے آسماں اوپر

آہ میری عجب ہوائی ہے

شمع مینا کے نور سوں ساقی

محفل دل میں روشنائی ہے

ہر گھڑی دیکھتا ہے درپن کوں

شوخ میں طرز خود نمائی ہے

جب سوں دیکھا ہوں اس کی زلف دراز

تب سوں مجھ فکر میں رسائی ہے

کاں یو دیکھا ہے خواب میں مخمل

تجھ کف پا میں جو صفائی ہے

کیوں نہ ہوئے ماہ نو مثال عزیز

جس منے رسم کم نمائی ہے

دست گل رو میں پہنچنے داؤدؔ

کاغذ خط مرا حنائی ہے

(878) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHirqa-poshi Mein KHud-numai Hai In Urdu By Famous Poet Daud Aurangabadi. KHirqa-poshi Mein KHud-numai Hai is written by Daud Aurangabadi. Enjoy reading KHirqa-poshi Mein KHud-numai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daud Aurangabadi. Free Dowlonad KHirqa-poshi Mein KHud-numai Hai by Daud Aurangabadi in PDF.