استادہ ہے جب سامنے دیوار کہوں کیا

استادہ ہے جب سامنے دیوار کہوں کیا

حاصل بھی نہیں روزن درکار کہوں کیا

لگتا تو ہے کچھ دید کو نادید کے پیچھے

کھلتا نہیں منظر کوئی اس پار کہوں کیا

ہوں تنگ ذرا جیب سے اے حسرت اشیا

شامل تو ہے فہرست میں بازار کہوں کیا

جس بات کے انکار کا حد درجہ گماں ہے

وہ بات یقیں کے لئے سو بار کہوں کیا

میں ان کے جوابات سے اور اہل زمانہ

ہیں میرے سوالات سے بیزار کہوں کیا

جس بات پہ تھی بحث ہوئی بحث سے خارج

اب رہ گئی آپس میں ہے تکرار کہوں کیا

ہمسائے کی ہمسائے سے پہچان نہیں ہے

پیوست ہے دیوار میں دیوار کہوں کیا

غافل نہیں ایسا بھی میں اب اپنی رسد سے

اس دل میں طلب کا ہے جو انبار کہوں کیا

گل زار سا کھل اٹھتا ہے خوشبوئے سخن سے

جادو ہے وہ اس کا دم گفتار کہوں کیا

ہے رنگ بدن کا لغت رنگ میں ناپید

لا ثانی ہے قامت میں قد یار کہوں کیا

(981) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Istada Hai Jab Samne Diwar Kahun Kya In Urdu By Famous Poet Ejaz Gul. Istada Hai Jab Samne Diwar Kahun Kya is written by Ejaz Gul. Enjoy reading Istada Hai Jab Samne Diwar Kahun Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Gul. Free Dowlonad Istada Hai Jab Samne Diwar Kahun Kya by Ejaz Gul in PDF.