شہر بینا کے لوگ

دست شفقت کٹا اور ہوا میں معلق ہوا

آنکھ جھپکی تو پلکوں پہ ٹھہری ہوئی خواہشیں دھول میں اٹ گئیں

شہر بینا کی سڑکوں پہ نا بینا چلنے لگے

ایک نادیدہ تلوار دل میں اترنے لگی

پاؤں کی دھول زنجیر بن کر چھنکنے لگی اور قدم سبز رو خاک سے خوف کھانے لگے

ذہن میں اجنبی سرزمیں کے خیالات آنے لگے

سارے نا بینا اک دوسرے کا سہارا بنے

سر پہ کانٹوں بھرا تاج اور ہاتھ میں موتیے کی چھڑی تھام کر

دور سے آنے والی صدا کے تعاقب میں یوں چل پڑے

جیسے ان کا مسیحا اسی سمت ہو

جیسے ان کے مسیحا کی آنکھوں میں صرف ان کی تصویر ہو

جیسے ان کے خیالوں میں کھلتی زمیں ان کی جاگیر ہو

(623) ووٹ وصول ہوئے

اعجاز رضوی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Shahr-e-bina Ke Log In Urdu By Famous Poet Ejaz Rizvi. Shahr-e-bina Ke Log is written by Ejaz Rizvi. Enjoy reading Shahr-e-bina Ke Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Rizvi. Free Dowlonad Shahr-e-bina Ke Log by Ejaz Rizvi in PDF.