اس نے پوچھا بھی مگر حال چھپائے گئے ہم

اس نے پوچھا بھی مگر حال چھپائے گئے ہم

اپنے ہی آپ میں اک حشر اٹھائے گئے ہم

زندگی دیکھ کہ احسان ترے کتنے ہیں

دل کے ہر داغ کو آئینہ بنائے گئے ہم

پھر وہی شام وہی درد وہی اپنا جنوں

جانے کیا یاد تھی وہ جس کو بھلائے گئے ہم

کن دریچوں کے چراغوں سے ہمیں نسبت تھی

کہ ابھی جل نہیں پائے کہ بجھائے گئے ہم

عمر بھر حادثے ہی کرتے رہے استقبال

وقت ایسا تھا کہ سینے سے لگائے گئے ہم

راستے دوڑے چلے جاتے ہیں کن سمتوں کو

دھوپ میں جلتے رہے سائے بچھائے گئے ہم

دشت در دشت بکھرتے چلے جاتے ہیں شناسؔ

جانے کس عالم وحشت میں اٹھائے گئے ہم

(663) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usne Puchha Bhi Magar Haal Chhupae Gae Hum In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Usne Puchha Bhi Magar Haal Chhupae Gae Hum is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Usne Puchha Bhi Magar Haal Chhupae Gae Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Usne Puchha Bhi Magar Haal Chhupae Gae Hum by Faheem Shanas Kazmi in PDF.