ہر شخص پریشان ہے گھبرایا ہوا ہے

ہر شخص پریشان ہے گھبرایا ہوا ہے

مہتاب بڑی دیر سے گہنایا ہوا ہے

ہے کوئی سخی اس کی طرف دیکھنے والا

یہ ہاتھ بڑی دیر سے پھیلایا ہوا ہے

حصہ ہے کسی اور کا اس کار زیاں میں

سرمایہ کسی اور کا لگوایا ہوا ہے

سانپوں میں عصا پھینک کے اب محو دعا ہوں

معلوم ہے دیمک نے اسے کھایا ہوا ہے

دنیا کے بجھانے سے بجھی ہے نہ بجھے گی

اس آگ کو تقدیر نے دہکایا ہوا ہے

کیا دھوپ ہے جو ابر کے سینے سے لگی ہے

صحرا بھی اسے دیکھ کے شرمایا ہوا ہے

اصرار نہ کر میرے خرابے سے چلا جا

مجھ پر کسی آسیب کا دل آیا ہوا ہے

تو خواب دگر ہے تری تدفین کہاں ہو

دل میں تو کسی اور کو دفنایا ہوا ہے

(970) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har ShaKHs Pareshan Hai Ghabraya Hua Hai In Urdu By Famous Poet Faisal Ajmi. Har ShaKHs Pareshan Hai Ghabraya Hua Hai is written by Faisal Ajmi. Enjoy reading Har ShaKHs Pareshan Hai Ghabraya Hua Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faisal Ajmi. Free Dowlonad Har ShaKHs Pareshan Hai Ghabraya Hua Hai by Faisal Ajmi in PDF.