لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں

لطف و کرم کے پتلے ہو اب قہر و ستم کا نام نہیں

دل پہ خدا کی مار کہ پھر بھی چین نہیں آرام نہیں

جتنے منہ ہیں اتنی باتیں دل کا پتہ کیا خاک چلے

جس نے دل کی چوری کی ہے ایک اسی کا نام نہیں

جلوہ و دل میں فرق نہیں جلوے کو ہی اب دل کہتے ہیں

یعنی عشق کی ہستی کا آغاز تو ہے انجام نہیں

رک کے جو سانسیں آئیں گئیں مانا کہ وہ آہیں تھیں لیکن

آپ نے تیور کیوں بدلے آہوں میں کسی کا نام نہیں

عشق کے آزاری بھی کہیں مر جانے سے جی جاتے ہیں

لے یہ تسلی رہنے دے اے موت یہ تیرا کام نہیں

کب سے پڑی ہیں دل میں تیرے ذکر کی ساری راہیں بند

برسوں گزرے اس بستی میں رسم سلام و پیام نہیں

حد تھی یہ بیتابی دل کی جانیے اب کیا ہونا ہے

صبر کی حد بھی ہونے آئی صبح نہیں یا شام نہیں

دل پہ اپنا بس نہیں چلتا ان کی شکایت کیا کیجے

آپ ہم اپنے دشمن ٹھہرے دوست پہ کچھ الزام نہیں

دل سے کسی کی آنکھوں تک کچھ راز کی باتیں پہنچی ہیں

آنکھ سے دل تک آیا ہو ایسا تو کوئی پیغام نہیں

نزع میں فانیؔ تو نے یہ کس کا چپکے چپکے نام لیا

کیوں او کافر تیری زباں پر اب بھی خدا کا نام نہیں

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lutf O Karam Ke Putle Ho Ab Qahr O Sitam Ka Nam Nahin In Urdu By Famous Poet Fani Badayuni. Lutf O Karam Ke Putle Ho Ab Qahr O Sitam Ka Nam Nahin is written by Fani Badayuni. Enjoy reading Lutf O Karam Ke Putle Ho Ab Qahr O Sitam Ka Nam Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fani Badayuni. Free Dowlonad Lutf O Karam Ke Putle Ho Ab Qahr O Sitam Ka Nam Nahin by Fani Badayuni in PDF.