خیال آتشیں خوابیدہ صورتیں دی ہیں

خیال آتشیں خوابیدہ صورتیں دی ہیں

سخاۓ ہجر نے اب بھی نمائشیں دی ہیں

یہ اب جو خواب زمانوں نے دستکیں دی ہیں

پس مراد حقائق کی منزلیں دی ہیں

مرے لباس کے پیوند مفلسی پہ نہ جا

مرے جنوں نے محبت کو خلعتیں دی ہیں

مرے مزاج کا موسم عجیب موسم ہے

کہ جس کے غم نے بھی ہستی کو رونقیں دی ہیں

ہم اہل عشق نے تاوان راحتیں دے کر

حدود عرصۂ وحشت کو وسعتیں دی ہیں

چلو یہ بات غلط ہے تو پھر بتاؤ مجھے

ہر ایک ہاتھ میں کس کس نے مشعلیں دی ہیں

شعور جائے تو فرصت سے نیند بھی آئے

فشار ذات نے فرحتؔ کو رنجشیں دی ہیں

(947) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHayal Aatishin KHwabida Suraten Di Hain In Urdu By Famous Poet Farhat Abbas. KHayal Aatishin KHwabida Suraten Di Hain is written by Farhat Abbas. Enjoy reading KHayal Aatishin KHwabida Suraten Di Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Abbas. Free Dowlonad KHayal Aatishin KHwabida Suraten Di Hain by Farhat Abbas in PDF.