دبا پڑا ہے کہیں دشت میں خزانہ مرا

دبا پڑا ہے کہیں دشت میں خزانہ مرا

تو کس تلاش میں ہے شہر میں دوانہ مرا

تمام رات ہے آنکھوں سے آنسوؤں کی کشید

تمام رات کھلا ہے شراب خانہ مرا

یہ مری روح کا جھگڑا تھا آسماں کے ساتھ

بلا قصور بدن بن گیا نشانہ مرا

فلک کے سر پہ پڑے ہیں مری زمین کے پاؤں

مرے سرہانے سے اونچا ہے پائتانہ مرا

میں ایک زخم برابر زمیں پہ رہتا ہوں

وہ کہہ رہے ہیں یہ قبضہ ہے غاصبانہ مرا

تو آؤ اہل جہاں اس پہ فیصلہ کر لیں

مکان سارا تمہارا درون خانہ مرا

خود اپنے آپ میں ہے ساری میری آمد و رفت

کہیں سے آنا نہ اب ہے کہیں بھی جانا مرا

کہاں کا عشق ہوس تک بھی ہو نہیں سکتی

یہی رہے گا انداز انداز نا مرا

بکھیرنی ہے جسے زلف اس کا استقبال

وبال شہر سے خالی ہے ایک شانہ مرا

میں خوب فاقہ نہ کرتا تو مر گیا ہوتا

مرے خلاف صف آرا تھا آب و دانہ مرا

کبھی خدا کبھی انسان راہ میں حائل

خود اپنے آپ سے رشتہ بھی غائبانہ مرا

کہیں مرے کسی لمحے سے پھر ہوئی کوئی چوک

پھر آتے آتے کہیں رہ گیا زمانہ مرا

ترے غیاب کی خدمت میں سارا میرا قصور

وجود پھر بھی وہی غیر حاضرانہ مرا

وہ میرے لفظ کے دونوں سروں سے واقف ہے

کبھی بھی کام نہ آیا کوئی بہانہ مرا

(837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Daba PaDa Hai Kahin Dasht Mein KHazana Mera by Farhat Ehsas in PDF.