روح کو تو اک ذرا سی روشنی درکار ہے

روح کو تو اک ذرا سی روشنی درکار ہے

جسم کو لیکن بہت کچھ اور بھی درکار ہے

آج پھر ہم سے کیا دریافت کوہ طور نے

اس سے کیا کہتے کہ نور گمرہی درکار ہے

بعد میں عشق حقیقی بھی میسر ہو تو کیا

یہ مجازی تو ہمیں فوراً ابھی درکار ہے

عشق اس خواہش پہ میری سوچ میں گم ہو گیا

مجھ کو پانی بھی ہے درکار آگ بھی درکار ہے

فرحتؔ احساس اپنی مٹی کا دھڑکتا دل سنبھال

بعد مرنے کے جو تجھ کو زندگی درکار ہے

(746) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ruh Ko To Ek Zara Si Raushni Darkar Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Ruh Ko To Ek Zara Si Raushni Darkar Hai is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Ruh Ko To Ek Zara Si Raushni Darkar Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Ruh Ko To Ek Zara Si Raushni Darkar Hai by Farhat Ehsas in PDF.