اسے بھولنے کا ستم کر رہے ہیں

اسے بھولنے کا ستم کر رہے ہیں

ہم اپنی اذیت کو کم کر رہے ہیں

ہماری نگاہوں سے سپنے چرا کر

وہ کس کی نگاہوں میں ضم کر رہے ہیں

حیات رواں کی ہر اک نا روائی

ہم اپنے لہو سے رقم کر رہے ہیں

بھلی کیوں لگے ہم کو خوشیوں کی دستک

ابھی ہم محبت کا غم کر رہے ہیں

کسے دکھ سنائیں سبھی تو یہاں پر

شمار اپنے اپنے الم کر رہے ہیں

سخن کو سیاست کا زینہ دکھا کر

تماشہ یہ اہل قلم کر رہے ہیں

(1055) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Use Bhulne Ka Sitam Kar Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Fariha Naqvi. Use Bhulne Ka Sitam Kar Rahe Hain is written by Fariha Naqvi. Enjoy reading Use Bhulne Ka Sitam Kar Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fariha Naqvi. Free Dowlonad Use Bhulne Ka Sitam Kar Rahe Hain by Fariha Naqvi in PDF.