پھولوں کو ویسے بھی مرجھانا ہے مرجھائیں گے

پھولوں کو ویسے بھی مرجھانا ہے مرجھائیں گے

کھڑکیاں کھولیں تو سناٹے چلے آئیں گے

لاکھ ہم اجلی رکھیں شہر کی دیواروں کو

شہر نامہ تو بہرحال لکھے جائیں گے

راکھ رہ جائے گی روداد سنانے کے لیے

یہ تو مہمان پرندے ہیں چلے جائیں گے

اپنی لغزش کو تو الزام نہ دے گا کوئی

لوگ تھک ہار کے مجرم ہمیں ٹھہرائیں گے

آج جن جگہوں کی تفریح سے محفوظ ہوں میں

میرے حالات مجھے کل وہاں پہنچائیں گے

راستے شام کو گھر لے کے نہیں لوٹیں گے

ہم تبرک کی طرح راہوں میں بٹ جائیں گے

دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ

شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے

(1536) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phulon Ko Waise Bhi Murjhana Hai Murjhaenge In Urdu By Famous Poet Farooq Shafaq. Phulon Ko Waise Bhi Murjhana Hai Murjhaenge is written by Farooq Shafaq. Enjoy reading Phulon Ko Waise Bhi Murjhana Hai Murjhaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farooq Shafaq. Free Dowlonad Phulon Ko Waise Bhi Murjhana Hai Murjhaenge by Farooq Shafaq in PDF.