روشنی سے کس طرح پردا کریں گے

روشنی سے کس طرح پردا کریں گے

آخر شب سوچتے ہیں کیا کریں گے

وہ سنہری دھوپ اب چھت پر نہیں ہے

ہم بھی آئینے کو اب اندھا کریں گے

جسم کے اندر جو سورج تپ رہا ہے

خون بن جائے تو پھر ٹھنڈا کریں گے

گھر سے وہ نکلے تو بس اسٹینڈ تک ہی

اس کا سایہ بن کے ہم پیچھا کریں گے

آنکھ پتھرا جائے گی یہ جانتے ہیں

پھر بھی اس منظر میں ہم کھویا کریں گے

(1328) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushni Se Kis Tarah Parda Karenge In Urdu By Famous Poet Farrukh Jafari. Raushni Se Kis Tarah Parda Karenge is written by Farrukh Jafari. Enjoy reading Raushni Se Kis Tarah Parda Karenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farrukh Jafari. Free Dowlonad Raushni Se Kis Tarah Parda Karenge by Farrukh Jafari in PDF.