سراغ بھی نہ ملے اجنبی صدا کے مجھے

سراغ بھی نہ ملے اجنبی صدا کے مجھے

یہ کون چھپ گیا صحراؤں میں بلا کے مجھے

میں اس کی باتوں میں غم اپنا بھول جاتا مگر

وہ شخص رونے لگا خود ہنسا ہنسا کے مجھے

اسے یقین کہ میں جان دے نہ پاؤں گا

مجھے یہ خوف کہ روئے گا آزما کے مجھے

جو دور رہ کے اڑاتا رہا مذاق مرا

قریب آیا تو رویا گلے لگا کے مجھے

میں اپنی قبر میں محو عذاب تھا لیکن

زمانہ خوش ہوا دیواروں پر سجا کے مجھے

یہاں کسی کو کوئی پوچھتا نہیں آزرؔ

کہاں پہ لائی ہے اندھی ہوا اڑا کے مجھے

(769) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suragh Bhi Na Mile Ajnabi Sada Ke Mujhe In Urdu By Famous Poet Faryad Aazar. Suragh Bhi Na Mile Ajnabi Sada Ke Mujhe is written by Faryad Aazar. Enjoy reading Suragh Bhi Na Mile Ajnabi Sada Ke Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faryad Aazar. Free Dowlonad Suragh Bhi Na Mile Ajnabi Sada Ke Mujhe by Faryad Aazar in PDF.