اس تماشے کا سبب ورنہ کہاں باقی ہے

اس تماشے کا سبب ورنہ کہاں باقی ہے

اب بھی کچھ لوگ ہیں زندہ کہ جہاں باقی ہے

اہل صحرا بھی بڑھے آتے ہیں شہروں کی طرف

سانس لینے کو جہاں صرف دھواں باقی ہے

زندگی عمر کے اس موڑ پہ پہنچی ہے جہاں

سود ناپید ہے احساس زیاں باقی ہے

ڈھونڈھتی رہتی ہے ہر لمحہ نگاہ دہشت

اور کس شہر محبت میں اماں باقی ہے

میں کبھی سود کا قائل بھی نہیں تھا لیکن

زندگی اور بتا کتنا زیاں باقی ہے

مار کر بھی مرے قاتل کو تسلی نہ ہوئی

میں ہوا ختم تو کیوں نام و نشاں باقی ہے

ایسی خوشیاں تو کتابوں میں ملیں گی شاید

ختم اب گھر کا تصور ہے مکاں باقی ہے

لاکھ آذرؔ رہیں تجدید غزل سے لپٹے

آج بھی میرؔ کا انداز بیاں باقی ہے

(837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Is Tamashe Ka Sabab Warna Kahan Baqi Hai In Urdu By Famous Poet Faryad Aazar. Is Tamashe Ka Sabab Warna Kahan Baqi Hai is written by Faryad Aazar. Enjoy reading Is Tamashe Ka Sabab Warna Kahan Baqi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faryad Aazar. Free Dowlonad Is Tamashe Ka Sabab Warna Kahan Baqi Hai by Faryad Aazar in PDF.