تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گزرا

تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گزرا

کبھی اس زمیں کو روندا کبھی آسماں سے گزرا

ترے غم میں دو جہاں سے جو بچا لیا ہے دامن

کبھی ایسا بھی ہوا ہے غم دو جہاں سے گزرا

مرے نقش ہائے الفت یہ بتا رہے ہیں سب کو

میں کہاں کہاں پہ ٹھہرا میں کہاں کہاں سے گزرا

یہ مساجد و منادر مرے کام کچھ نہ آئے

ترے عشق میں جو گزرا تو میں اپنی جاں سے گزرا

تو خبیر بھی ہے کامل تو علیم بھی ہے مطلق

ترے سامنے کہوں کیا میں کہاں کہاں سے گزرا

کبھی وہ تھے مجھ سے برہم کبھی مجھ پہ مہرباں تھے

کہ فگارؔ عشق میرا کڑے امتحاں سے گزرا

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Teri Justuju Mein Dekha Main Kahan Kahan Se Guzra In Urdu By Famous Poet Figar Muradabadi. Teri Justuju Mein Dekha Main Kahan Kahan Se Guzra is written by Figar Muradabadi. Enjoy reading Teri Justuju Mein Dekha Main Kahan Kahan Se Guzra Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Figar Muradabadi. Free Dowlonad Teri Justuju Mein Dekha Main Kahan Kahan Se Guzra by Figar Muradabadi in PDF.